تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿بقرہ، 130﴾
ترجمہ: اور کون ہے جو ابراہیم (ع) کی ملت (و مذہب) سے روگردانی کرے سوا اس کے جو اپنے کو احمق بنائے اور ہم نے انہیں دنیا میں منتخب کیا اور آخرت میں بھی ان کا شمار نیکوکاروں میں ہوگا.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت اور مکتب عاقلانہ اور خردمندانہ ہے جب کہ اس کی پیروی کرنا عقل و خردمندی کا ثبوت ہے.
2️⃣ احمق اور بے وقوف لوگ ہیں جو مکتب ابراہیم علیہ السلام سے منحرف ہوئے ہیں.
3️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مکتب دین اسلام کی بنیاد ہے.
4️⃣ توحید ربوبی و افعالی، اللہ تعالی کے حضور سر تسلیم خم ہونا، آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت اور آپ کی کتاب (قرآن مجید) کی تصدیق کرنا دین ابراہیمی علیہ السلام کے اصولوں میں سے ہے.
5️⃣ دین اسلام سے روگردانی حماقت و بے عقلی کی دلیل ہے.
6️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے خالص بندوں میں سے تھے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•